منکیرہ ضلع بھکر کی ایک اہم تحصیل ہے۔ یہ تحصیل پنجاب کی شیرگڑھ تحصیل کے بعد سب سے بڑی تحصیل ہے۔منکیرہ لاہور سے مغرب میں 320کلومیٹر کے فاصلے پر واقع ہے۔اس تحصیل کے مغرب میں دریائے سندھ اور مشرق میں دریائے جہلم اور چناب بہتے ہیں۔مون سون کے موسم میں یہ سب دریا بہت تباہی پھیلاتے ہیں۔یہ علاقہ زیادہ تر ریتلا ہے اور اِس کے کچھ حصے میں آبپاشی تھل نہر سے ہوتی ہے اور باقی علاقے میں آبپاشی کا انحصار قدرتی بارشوں پر ہے۔لوگوں کا زیادہ تر زریعہ معاش زراعت ہے جس کا انحصار بھی بارشوں پر ہوتا ہے۔ جس سال بارشیں اچھی ہو جاتی ہیں اُس سال فصل بھی اچھی ہوتی ہے اور کسان بہت منافع کمالیتا ہے اور بارشیں نہ ہونے کی صورت میں کسان نقل مقانی پر مجبور ہو جاتا ہے۔چنا ، تربوز اور خربوزہ یہاں کی اہم فصلیں ہیں لیکن زیادہ چنے کی فصل کاشت کی جاتی ہے۔
یہاں کی ایک خاص بات یہ ہے کہ ہوا میں ریت ہوتی ہے اور تیز ہواؤں کی وجہ سے ٹیلے بنتے اور ایک جگہ سے دوسری جگہ منتقل ہوتے رہتے ہیں بعض دفعہ ٹیلے ختم ہونے کی صورت میں صاف زمیں بھی نِکل آتی ہے اور یہ زمیں بہت زرخیز ہوتی ہے۔ جب ٹیلے ایک جگہ سے دوسری جگہ منتقل ہوتے ہیں تو بعض دفعہ سڑک کو بھی ڈھانپ لیتے ہیں جس سے مقامی آبادی کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔منکیرہ تاریخی اہمیت کی حامل تحصیل ہے۔تاریخ کو دیکھنے سے پتہ چلتا ہے کہ اکبرِاعظم کے دور میں اِس علاقے کے نام کے آثار ملتے ہیں اور محمد بن قاسم کے دور میں بھی اِس علاقے کا نام موجود ہے اور فتح کرنے والے محمد بن قاسم کے جرنل عبدل اسود بن ظاہر کا نام تاریخ کے صفحات میں محفوظ ہے۔منکیرہ کے پہلے مسلمان گورنر کا نام احمد بن خوذیمہ ہے اور اُن کی قبر منکیرہ کے قلعہ میں موجود ہے۔آج کل منکیرہ قلعہ کی حالت انتہائی خستہ ہے اور اِس کی تمام دیواریں گر چکی ہیں۔اب مقامی لوگوں نے اِس جگہ پر قبضہ کر لیا ہے اور گھروں کی تعمیر کر لی ہے۔ حکومت کو چاہئے کہ اِس تاریخی اہمیت کی حامل جگہ کو واگزار کرایا جائے اور محکمہ آثارِ قدیمہ اِس تاریخی اہمیت کی جگہ کو اِس کی اصل حالت میں بحال کرے۔تاکہ مقامی اور بین الاقوامی سیاحوں کو متوجہ کیا جا سکے اور حاصل شدہ رقم سے مقامی لوگوں کو فائدہ پہنچایا جا سکے۔
منکیرہ کا کل رقبہ آٹھ لاکھ تینتیس ہزار سات سو تیس فٹ ہے۔بارانی رقبہ چونسٹھ ہزار دو سو اکاون فٹ ہے۔ 15 سے 20 فیصد شہری آبادی ہے باقی سب دیہی آبادی ہے۔صحت، تعلیم اور سڑکوں کی حالت انتہائی خراب ہے۔صحت کے مراکز میں ڈاکٹر موجود نہیں ہیں اور بعض جگہ ایک سکول سے دوسرے سکول کا فاصلہ 25کلو میٹر سے بھی زیادہ ہے۔منکیرہ میں کل سکولوں کی تعداد 246ہے۔یہ سب سکول مسجد مکتب،پرائمری، مڈل/ایلیمنٹری، ہائی اور ہائر سیکنڈری سکولوں کی شکل میں موجود ہیں۔مزید تفصیل کے مطابق مسجد مکتب سکولوں کی تعداد 17، پرائمری سکولوں کی تعداد 185، مڈل/ایلیمنٹری سکولوں کی تعداد 27، ہائی سکولوں کی تعداد 15 اور ہائر سیکنڈری سکولوں کی تعداد 2 ہے۔اِن سکولوں میں 84 سکول طالبات کے لیے ہیں جن میں سے 14 مڈل اور 70 پرائمری سکول شامل ہیں۔
یہ شعبہ بہت سے مسائل کا شکار ہے جن میں سے چند ایک یہ ہیں۔
۔ اِس علاقے کے سکول میں سب سے بڑا مسئلہ اساتذہ کی خالی آسامیاں ہیں۔ دور افتادہ علاقہ ہونے کی وجہ سے یہاں پر کوئی آنا پسند نہیں کرتااور جو اساتذہ یہاں خدمات سر انجام دے رہے ہیں وہ سفری سہولیات نہ ہونے کی وجہ سے بہت پریشانی کا شکار ہیں۔ایک تو سڑکوں کی حالت خراب اور دوسرا دِن میں ایک دفعہ صبح سات بجے بس بھکر سے شیرگڑھ کے لیے نکلتی ہے اور واپسی ایک بجے ہوتی ہے۔اور شام 5 سے 6 بجے واپس پہنچتی ہے۔اسی وجہ سے دوسرے علاقوں سے آنے والے اساتذہ کو اُسی علاقے میں قیام کرنا پڑتا ہے۔اور دوسرا مسئلہ اِس وقت این ٹی ایس کے تحت اُسی علاقے سے اساتذہ کو منتخب کرنا ہے جس جگہ کی آسامی ہو۔ اب اِس علاقے میں اِتنے پڑھے لکھے لوگ نہیں ہیں جو اِس نظام کے تحت امتحان پاس کر سکیں اور اپنے علاقے کے لوگوں کو تعلیم دے سکیں۔ حکومت کو چاہئے کہ ایسے علاقے جہاں پر پڑھے لکھے لوگ موجود نہ ہوں وہاں کوئی ایسا نظام وضع کریں کہ دوسرے علاقوں سے لوگوں کو زیادہ مراعات دے کر اِن علاقوں میں اساتذہ کے طور پر خدمات کے لیے رضامند کرسکیں۔
۔ سکولوں کی عمارتوں کا نہ ہونا یا پھر انتہائی خستہ ہونا بھی ایک بہت اہم مسئلہ ہے۔ زیادہ تر سکول بنیادی ڈھانچے سے ہی محروم ہیں اور کئی سکول ایک کمرے پر مشتمل ہیں یا پھر ایک درخت کے نیچے ایک استاد کے زیرِ سایہ چل رہے ہیں۔
۔ سکولوں کے سروے میں یہ بات بھی سامنے آئی ہے کہ یہاں معزور بچوں کی تعداد زیادہ ہے اور اُس کی وجہ اِس علاقے میں کزن میرج ہے۔ جب سکولوں میں داخلے کی مہم شروع کی گئی تو پتہ چلا کہ یہاں کی ایک بستی یارو والا ہے۔جہاں سکولوں سے باہر ایک سو چونسٹھ 164- بچوں کا سروے کیا گیا اُن میں سے سینتالیس 47- بچے کسی نا کسی معزوری کا شکار تھے۔
۔اِسی طرح منکیرہ کا ایک علاقہ ماہنی ہے جہاں سکول کافی دور ہیں اور اِسی وجہ سے بچوں کو تین تین کلومیٹر تک پیدل کچے راستوں پرچل کر جانا پڑتاہے۔
منکیرہ پنجاب کی ایک اہم ترین تحصیل ہے پنجاب کے دوسرے علاقوں کی طرح یہاں بھی تعلیم پر خصوصی توجہ کی ضرورت ہے۔ اِس تحصیل میں آٹھ یونین کونسل ہیں۔ جن کے نام درج ذیل ہیں۔
۱۔ منکیرہ ۲۔حیدرآباد ۳۔ماہنی ۴۔پتی بلندہ ۵۔گوہر والا ۶۔لِٹن ۷۔ چک نمبر 6 ۸۔ڈنگانہ
منکیرہ کی صورتحال سے آگاہی پر میں ڈپٹی ڈی ای او شہلا یاسمین کی خصوصی طور پر مشکور ہوں کہ انہوں نے علاقے کے حالات اور تعلیمی صورتحال کے بارے میں کافی مفید معلومات دیں۔ اور ہمیں اِس علاقے کو جاننے کا موقع ملا۔ حکومت کو چاہئے کہ اُن لوگوں کو اعتماد میں لیکر چلے جو علاقے کے حالات کو اچھی طرح جانتے ہیں اور اُن لوگوں نے تعلیم کے میدان میں محدود وسائل کے باوجود اچھا کام کیا ہے۔
آج کے تعلیمی ماحول کو دیکھتے ہوئے یہ بات وثوق سے کہی جا سکتی ہے کہ ہماری آج کی تعلیم کا مکمل انحصار . . .
موجودہ حکومت کو کام کرتے ہوئے یہ پانچواں سال اپنے اختتام کی جانب بڑھ رہا ہے اور 2018ء الیکشن کا سال . . .
لمز سکول آف ایجوکیشن کے قیام کے بعد بین الاقوامی اور مقامی طور پر رابطوں کے ساتھ ساتھ ذمینی حقائق . . .