نئی حکومت سے شعبہ تعلیم میں توقعات

حکو مت سازی کا عمل  مکمل ہونے کے بعد اب حکومت کو تقریباً سات ماہ کا عرصہ گزر چکا ہے۔ تین صوبوں میں تحریک انصاف کی حکومت قائم  ہے۔  اِس حکو مت کو بہت سے چیلنجز کا سامنا ہے۔ ملک قرضوں میں ڈوبا ہوا ہے۔ معیشت کی حالت بہت ابتر ہے۔ ملک کو ماحولیاتی آلودگی کا سامنا ہے۔ صحت، پانی، صفائی اور تعلیم کے شعبے بہت زبوں حالی کا شکار ہیں۔اسی طرح کے اور بہت سے مسائل ہیں جن کا اِس حکومت کو سامنا ہے۔ مگر چونکہ تحریک ِ انصاف نے لوگوں کی توجہ  صحت، تعلیم اور انصاف کے مسائل کی طرف  دلائی ہے تو لوگ یہ امید بھی کرتے ہیں کہ اقتدار میں آنے کے بعد حکومت اِن مسائل کی طرف خصوصی توجہ دے گی۔
میں چونکہ تعلیم کے شعبے سے وابستہ ہوں تو میں سمجھتی ہوں کہ  پرائمری سکول کسی بھی بچے کا رسمی تعلیم کا پہلا تجربہ ہوتا ہے۔ پوری دنیا جہاں بھی تعلیم کو اہمیت دی جاتی ہے وہ حکومتیں پرائمری تعلیم کو خصوصی توجہ دیتی  ہیں۔اِس ماڈرن دنیا میں زندہ رہنے کے لیے یہ بنیادی شرط ہے۔پاکستان میں تعلیم کے شعبے میں ہمیں پرائمری تعلیم سے لیکر ہائر ایجوکیشن تک تمام مراحل کو دوبارہ سے دیکھنے کی ضرورت ہے۔پاکستان میں اِس وقت لٹریسی ریٹ 58%  ہے۔ پرائمری تعلیم میں جدید طرزِ تعلیم کو اپناتے ہوئے بچوں کو تعلیم کے زیور سے آراستہ کرنا چاہئے۔ بچوں کو پڑھنا اور لکھنا سکھانے کے ساتھ ساتھ اُن میں موجود تخلیقی صلاحیتوں کو ابھارنے کی طرف توجہ دینی چاہئے۔ ہمارے ملک میں پانچ کروڑ ستر لاکھ ایسے افراد ہیں جو بنیادی تعلیم سے بھی آشنا نہیں ہیں یہ تعداد پاکستان کے 40%  سے بھی زیادہ بالغوں (Adults) پر مشتمل ہے۔  اِن بالغ افراد کے لیے بھی پرائمری کی سطح پر تعلیم کا بندوبست کرنا چاہئے تاکہ اِس تیز رفتار دور میں وہ بھی اِس قابل ہو سکیں کہ کچھ پڑھ لکھ سکیں۔
جب ہم تعلیم کی بات کرتے ہیں تو چونکہ ہم نے اِس شعبے پر توجہ نہیں دی تھی تو آج یہ شعبہ بہت خرابیوں کا شکار ہو چکا ہے۔ جب ہم اِس کی بہتری کے لیے اقدامات اٹھائیں گے تو ہمیں معیار اور مقدار کے توازن کو قائم رکھنا پڑے گا۔ یہ نہ ہو کہ ہم جلدی میں ہنگامی طور پر اقدامات اٹھاتے ہوئے تعلیم کے معیار کو بھول جائیں۔معیاری تعلیم کے بغیر تعلیم میں بہتری کا عمل بے سود ثابت ہو گا۔اِس عمل سے ہم دو طرح کے طبقات کو پیدا کررہے  ہیں۔یہ طبقاتی تقسیم کچھ لوگوں کو احساسِ برتری اور کچھ لوگوں کو احساسِ کمتری کا شکار کر رہی ہے۔ جیسا کہ ہم جانتے ہیں اللہ نے ہر انسان کو کسی نہ کسی صلاحیت سے نوازاہے تو اصل بات یہ ہے کہ ہم مجموعی طور پر سب لوگوں کے لیے اعلیٰ معیاری تعلیم کا بندوبست کردیں اور ہر ایک کو وہ معیاری تعلیم میسر کردیں۔ جس کو بروئے کار لاتے ہوئے ہر کوئی اپنی صلاحیتوں کے عین مطابق معاشرے کے لیے کار آمد شہری ثابت ہو سکے۔
معیاری تعلیم کی جب بات کی جائے تو نصاب کی بہت اہمیت ہے اور نصاب کو نئے سرے سے ترتیب دیا جائے اور اِس میں سائنس کے مضامین میں پرانے تصورات سے نکل کر نئے اور جدید تصورات کو شامل کیا جائے اور جدید ڈیجیٹل زرائع کو استعمال میں لاتے ہوئے بچوں میں تحقیق کے شعور کو ابھارنا ہے۔ ابھی تو ہمارے طلباء تعلیم کو صرف یہی سمجھتے ہیں کہ ٹیکسٹ بک کو  رٹہ  لگا کر امتحان دے کر بہترین نمبر حاصل کئے جائیں۔ اِس طرز تعلیم سے ہم تحقیقی عمل اور تخلیقی صلاحیتوں کو بہت بری طرح سے ختم کر دیتے ہیں۔سائنسی علوم کے ساتھ ساتھ ہمیں اپنی تاریخ کو بھی بچوں کو پڑھانا چاہئے اور اُن کو معاشرتی علوم کے ساتھ تاریخ ِ پاکستان 1947  ء سے 2018 ء تک کی تاریخ کا تنقیدی جائزہ کو بھی نصاب کا حصہ بنانا چاہئے۔
پرائمری تعلیم، معیاری تعلیم اور  نصاب کے ساتھ سب سے اہم چیز ہمارے اساتذہ کا معیار بہت ضروری ہے۔ یہ جاننا بہت ضروری ہے کہ ایک طالبِ علم کی زندگی میں ایک استاد کا بہت بڑا کردار ہے اور طلباء کی کامیابی اور ناکامی میں ایک استاد بہت کلیدی کردار ادا کرتا ہے۔ طلباء ہمارے ملک کا مستقبل ہیں اور انہوں نے ہی آگے چل کر ملک کی باگ دوڑ سمبھالنی ہے۔ اِس لیے یہ ضروری ہے کہ اپنے طلباء کو  معیاری تعلیم اور اعلیٰ معیار کے اساتذہ مہیا کئے جائیں۔
معیاری اساتذہ ہمیں سیاسی اثر و رسوخ سے نکل کر میرٹ کی بنیاد پر ہی مل سکتے ہیں جو اِس شعبے میں کام کو عبادت کا درجہ دیں۔ تبدیلی صرف اِسی طرح سے ممکن ہے۔  بقول  علامہ اقبال!
اُٹھ کہ اب بزمِ جہاں کا اور ہی انداز ہے
مشرق و مغرب میں تیرے دور کا آغاز ہے۔ 

 

نئی حکومت سے شعبہ تعلیم میں توقعات
نئی حکومت سے شعبہ تعلیم میں توقعات

حکو مت سازی کا عمل  مکمل ہونے کے بعد اب حکومت کو تقریباً سات ماہ کا عرصہ گزر چکا ہے۔ تین صوبوں میں . . .

سندھ میں تعلیم
سندھ میں تعلیم

صوبہ سندھ معیشت کے اعتبار سے پاکستان کا سب سے اہم صوبہ سمجھا جاتا ہے۔ آبادی کے لحاظ سے یہ پاکستان کا . . .

خیبر پختونخواہ ایمپیکٹ چیلنج پروگرام ۔ توقعات اور نتائج
خیبر پختونخواہ ایمپیکٹ چیلنج پروگرام ۔ توقعات اور نتائج

خیبر پختونخواہ ایمپیکٹ چیلنج پروگرام  کے  منفرد ہونے کی سب سے بڑی وجہ یہ ہے کہ اس پروگرام . . .